12.6 C
Washington D.C.

مریم نواز شریف سچی نکلی، جاتی عمرہ محل کا اصل مالک سامنے آگیا

Published:

- Advertisement -

لاھور میں سینیئر سول جج محترمہ فوزیہ سائرہ صاحبہ کی عدالت میں پنجاب یونیورسٹی کے حاضر سروس پروفیسر ڈاکٹر عبدالرؤوف نے یہ دعویٰ دائر کیا ہے کہ رائیونڈ میں قائم کی گئی شریف برادران کی پوری ریاست ان کی اس 4000 ایکڑ زمین پر غیرقانونی ‏قبضہ کر کے بنائی گئی ہے جو 12-1911 میں اس وقت کی انگریز حکومت نے ان کے دادا پیر بخش کو الاٹ کی تھی۔ درخواست گزار نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ اس زمین کا اصل الاٹی پیر بخش آج بھی زندہ ہے

درخواست گزار نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ اسے اس بابت فور طور پر سٹے دیا جائے کہ قابض ‏شریف خاندان ان کی زمین کسی اور کو فروخت نہ کرے اور نہ ہی اس کا قبضہ کسی اور کو دے

درخواست گزار نے عدالت سے اس کے علاوہ یہ استدعا بھی کی ہے کہ عدالت انہیں فوری طور پر ان کی 4000 ایکڑ زمین شریف خاندان سے واگزار کروا کے دینے کے ساتھ ساتھ شریف خاندان سے انہیں اُس مالی نقصان کے ‏عوض جو انہیں اپنی زمین کے قبضے سے محروم رہ کے اٹھانا پڑا ہے، 50 ارب روپے ہرجانہ بھی لے کے دے

عدالت نے درخواست گزار سے جب یہ استفسار کیا کہ آپ نے یہ دعویٰ اس سے پہلے کیوں دائر نہیں کیا تو درخواست گزار نے بتایا کہ ان کے پاس کچھ ضروری کاغذات موجود نہیں تھے جن کے حصول کیلیے وہ ‏مسلسل کوششوں میں رہے لیکن شریف خاندان کے اثر و رسوخ کی بدولت ریوینیو ڈیپارٹمنٹ اور LDA ان کے ساتھ تعاون نہیں کرتے تھے، حتیٰ کہ پٹواری بھی ان کی بات سننے کو تیار نہیں ہوتے تھے لیکن جب سے عمران خان کی حکومت آئی ہے تب سے ان اداروں میں ہماری شنوائی شروع ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ‏آج الحمدللہ ہمارےپاس وہ تمام اصلی کاغذات مکمل ہو چکےہیں جو شریف خاندان کی زیرقبضہ تمام 4000 ایکڑ زمین کو ہماری ملکیت ثابت کرتےہیں، اس لیےہم آج عدالت میں حاضر ہوئے ہیں

اس پر عدالت نے شہباشریف، مریم صفدر، ریوینیو ڈیپارٹمنٹ اور ایل ڈی اے کو 20 اگست کو پیش ہو کے جواب دینے کا حکم ‏دیتے ہوئے سماعت ختم کر دی

- Advertisement -

Related articles

Recent articles